Skip to main content

Posts

Showing posts from 2024

لم ‏دما

سلمان تین سال کی عمر میں سائیں سہیلی سرکار کے میلے پر نقلی سفید داڑھی پہن کر کتنا خوش تھا۔ ست ربٹیا گیند ہوا میں اچھالتے اس نے کب سوچا ہو گا کہ 12 سال بعد وہ ایک چارپائی سے بندھا اس شام کو یاد کر کے رو رہا ہوگا۔ سلمان کے باپ کو مرے پانچ سال ہو چکے تھے۔ زلزلے میں اس اکیلے کا خاندان غارت نہ ہوا تھا، نجانے کتنے خاندانوں کی دنیا الٹ پُلٹ گئی تھی۔ پہ دنیا کہ ہے ہی دُھند کا پسارا، سو چند لمحوں میں سب برباد ہوا۔ سلمان کے باپ کو، جو کسی ڈاکٹر کے ہاں کمپوڈر کا کام کر کے اچھے پیسے کما لیتا تھا، زلزلہ نگل گیا اور یوں سلمان یتیم ہو گیا۔ ماں اور بہن کو کون پالتا سو سلمان 12 سال کی عمر سے نوکری پر جانے لگا۔ مظفرآباد کے گھر گھر جا کر صاف صفائی ، کھانا پکانا،  استری جیسے گھر کے چھوٹے چھوٹےسارے کام کرتا۔ چکن کڑھائی تو ایسی کھڑی کھڑی بناتا کہ لوگ کبھی انگلیاں چاٹتے کبھی انگلیاں کاٹتے۔     سلمان جیسے جیسے بڑا ہو رہا تھا اس کے سبھاؤ میں زنخوں والی مٹک چٹک آنے لگی تھی۔  ہاتھ تھے کہ ہوا میں لہکتی ڈاریں، کمر تھی کہ مور کی مانند غمزہ دکھاتی۔ اسے اپنا آپ باقیوں سے مختلف محسوس ہوتا۔  اس کا یہ احساس روز بروز بڑھ