جانتی ہو، نظمیں لکھ لینے سے
دل کی سیاہی نہیں دھلتی
اس ابلتے کھارے پانی میں
حافظے کی جھاگ نہیں گھلتی
پھر بھی یہ آخری قطرۂ جاں
دل کی سپی میں سنبھالے
سورج کو ڈوبتے دیکھ رہا ہوں
شاید تمھارے جانے کا سن کر ،
آج رات بھی کوئی سمندر بین کرتا
مجھ میں سمانے آ جائے
اس ابلتے کھارے پانی میں
حافظے کی جھاگ نہیں گھلتی
پھر بھی یہ آخری قطرۂ جاں
دل کی سپی میں سنبھالے
سورج کو ڈوبتے دیکھ رہا ہوں
شاید تمھارے جانے کا سن کر ،
آج رات بھی کوئی سمندر بین کرتا
مجھ میں سمانے آ جائے
Comments
Post a Comment