لب کھلے کچھ کہیں نہیں بولے
لفظ بولے ؟ نہیں ! نہیں بولے۔
کب سے خوابوں کے بل کھڑا ہوں میں
اپنی آنکھوں کی پتلیاں کھولے
میری باہوں کی بےوفائی کو
میرے کاندھے پہ رکھ کے سر رولے
قید ہوے گی کالے پانی کی
آج کاجل اتار کر رو لے
رمز کیا تھا کہ راگ پورو میں
راکھ گاتی ، آلاپتے شعلے
پی رہی ہے شراب کی سرخی
خون میرا عذاب میں گھولے
کب سے یاں روشنی نہیں آئی
کب سے آنکھوں کے در نہیں کھولے
Comments
Post a Comment