Skip to main content

Raag Puravi aur meri Guitar ki Kavishain



راگ پوروی


راگ  پوروی کافی اداس راگ ھے۔  اور مجحھے بےحد پسند ہے۔ آج گیٹار پر غلطی سے کچھ نوٹس بجائیں تو دل کو بہت تسکین ہوئی۔ ٹوہ لگائی تو معلوم ہوا کہ بھائی یہ تو آپ کا پسندیدہ راگ ہے۔

انگریزی کے مشہور سکیلز  میں اس جیسا کوئی راگ آپکو نہیں ملے گا۔ گیٹار پر اس کو بجانے کے لیےمیں جن سروں کا استعمال کر رہا تھا وہ ہیں 

E F G# Bb B C Eb E 
 یوں کہیے کہ یہ راگ پوروی ہے جس کی روٹ نوٹ ای ہے ، یعنی یہ راگ راگ پوروی ای سے مسموم کیا جا سکتا ہے۔
یہ جو سروں کا جمگھٹا ہے یعنی  ای مائنر ، ای اور ایف اور ساتھ ہی بی مائینر ، بی اور سی یہ سروں کے مابین برابر فاصلے کو قائم نہیں رہنے دیتا اور یوں یہ آھنگِ عتبہ عدم توازن  غم و اندوہ کی سی کیفیت کو جنم دیتا ہے۔






آروہنا  :


سا ،کومل رے ، گا ، تیور ما ، پا ، کومل دھا ، نی، سا

اورہنا :

سا ، نی ،کومل دھا، پا ، تیور اور کومل ما دونوں کا استعمال،    گا ، کومل رے ، سا 

جاتی : سمپورن
وادی : گا
سموادی : نی

پکڑ  : میرے خیال میں پکڑ شاید وہ سروں کی  پرمیوٹیشن ہیں جن کا استعمال راگ کو پہچاننے کے لیے کارآمد ہو سکتا ہے۔
 نی-> سا -> رے کومل -> گا 
 رے کومل->  گا،
رے کومل ->گا 
رے کومل ->ما  کومل
گا -> ما  کومل
گا ->رے کومل->  سا 

حوالہ جات :
میں راگ فہمی سے بالکل بےبہرا ہوں ، اسی لیے اس وبسائیٹ کی مدد سے راگ کی شناخت کی  ( یہاں کلک کریں)

اس وبسائیٹ پر نوٹس لکھ کر ان سے مل کر بننے والے راگ کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔

پوروی راگ کا وکی لنک 

Comments

Popular posts from this blog

پرا ‏میرا ‏خود ‏کشی ‏نہ ‏کر

 بشارت نے سلام کیا اور اندر داخل ہوا پر بٹ صاحب نے جواب نہ دیا۔بشارت کے پوچھنے پر بتایا کہ خود کشی کے محاسن پر تصنیف حیدر کا مقالہ پڑھ بیٹھے ہیں۔  "  ہون ای منڈا جیا وی خود کشتی کرن لگا جے۔ آرٹیکل پڑھا ہے آپ نے ؟ " بٹ صاحب  غصے میں گویا ہوا  "چنگا پھلا لکھا، بولدا اے ۔ مینو نئیں پتا کیوں، پر خوش رنگ پھلاں نو کملان دی بُوہتی کالی ہوندی ہے۔ " ۔  بشارت جو کبھی کبھی ہکلاتا  بھی تھا بولا  "  یہ مقالہ تو تین چار برس  پ پ پ پرانہ ہے، پڑھ کر میں بھی کچھ پریشان ہوا تھا کہ جلد تص تص تص تصنیف حیدر سے  تص تص  تصلیب حیدر ہونے کو ہیں، پر وہ زندہ ہیں۔ اب وہ لڑکی جس کے ساتھ انھوں نے خودکشی کا پیلان بنایا تھا، مفقود ہے یا آج کل کے حالات میں م م م  ملک الموت کے بزی سکیڈژیول میں آتم ہتیا کے لیے آپ ۔۔۔آپ۔۔۔ اپانیٹمنٹ ملنا محال ہے۔ احتمالاً پران تیاگ کا میلان تیاگ دیا گیا ہے یا کم از کم پوسٹپون تو کر ہی دیا ہے۔" "مجھے کبھی کبھی سمجھ نہیں آتی کہ یہ خون تھوکتے عاشق ادب کے فوق البشر کیوں اور کب بن بیٹھے۔ اب یہ چاہے میرا جی ہوں، ٹالسٹائی ہوں، جون ہوں۔ غالب و بیدل ہوں یا شو کم

بدیہی بکواس

کردار آخری صفحے پر جمع ہونے لگے۔ تو کیا یہ سب دھوکا ہے، یہ جو زندگی ہم گزار رہے ہیں اصل میں اس بوڑھے عینک والے کی لکھی ہوئی ہے۔ ناول کے protagonist نے antagonist سے   بغلگیر ہو کر کہا "یہ   جو میں نے تمھارے ساتھ کیا،   میں نے کب کیا اور جو تم نے میرے ساتھ کیا   تم نے کب کیا۔ یہ   سب تو ایک سوانگ ہے۔ " اسے  یہ کہتے ہوئے کتنا ہلکا محسوس ہو رہا تھا۔ Antagonist نے اسے پیچھے ہٹایا اور کہا   " بیٹے! ہاتھ ہٹا ورنا ایسا زور کا گھونسا ماروں گا کہ اس بڑھئو کے پین کی سیاہی سارے منہ پہ لپ جائے گی۔ " کرداروں نے سوچا کہ ہم جلوس نکالیں گے۔ پلیکارڈز بنائیں گے۔ پر پلیکارڈ بنانے کے لیے بھی تو کاغذ دکار تھا سو وہ ناول کے پلاٹ کے کسل کنندہ صفحے ڈھونڈھنے لگے۔ انھیں زیادہ مشکل نہ ہوئی کیونکہ یہ بوڑھا مصنف بار بار تو اردگرد کی بکواس گناتا رہتا تھا۔ کتنی چڑیاں اڑ رہی تھیں، آسمان کتنا نیلا گاڑھا تھا، کتنی بکریاں دھول میں اپنے بھرے تھ

Jamtay Khoon kay jalay

جمتے خون کے جالے جمتے خون کے جالے مجھے  (ریشم کے کیڑے کی مانند ) مجھ میں مقید کر چکے ہیں  حیض ابل رہا ہے نس نس سے  کچے گوشت کی بو  کرگسوں کے جھرمٹ  چیختے ہوئے  ایک ساحل پر لیٹی عورت  (ایسے جیسے اس کی بچہ دانی  مردہ بچوں کا گھر ) وہ آبلہ پا  اسکی تمنائیں بے سد  مردہ بچہ ، لال سمندر  کرگس اسے نوچتے ہوئے